''کورونا اور محبت''

رات چھت پر سگریٹ کے کش لگاتے ایک مانوس نمبر سے کال آئی موصول ہوئی ۔
ہیلو۔۔ وہی آواز جس کا سحر طاری رہا برسوں ۔ کیسے ہو۔۔ میں ٹھیک ۔اور تم کیسی ہو۔ مجھے پہچانا۔۔کال کرنے والی نے پوچھا۔
بھلا تمھیں بھلایا جاسکتا ہے ۔ میں ملنا چاہتی ہوں۔ کیوں؟؟  خیر تو ہے میں نے حیرانگی سے پوچھا۔۔ بریک اپ کے اتنے سالوں بعد کیسے خیال آیا مجھ سے ملنے کا۔۔ میں شرمندہ ہوں اپنی بیوفائی پر۔ میں نے دھوکا دیا تمھیں ۔ 
کنھنکتی ہوئی آواز نے کہا بھول جاؤ ماضی کو اور بتاؤ مل سکتے ہو۔
رات کو ملنا طے ہوا۔۔ 
پتوں پر پڑتے قدم میری طرف آرہے تھے۔ 
اس نے آتے ہی بانہیں میرے گلے میں حائل کرتے ہوئے میرے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ ثبت کر دیئے۔ 
کیوں چھوڑا مجھے اسنے شکوہ کیا۔ میں مجبور تھا۔ 
تم کیوں ملنے پر زد کر رہی تھیں۔؟؟
اب میرے باری ہے وہ میرے کان کے قریب آکر بولی۔
کیسی باری میں حیران آنکھوں سے اسے تکنے لگا۔
مجھے کورونا ہے۔ 
قدم آہستہ آہستہ دور جارہے تھے اور کورونا قریب آتا محسوس ہوتا رہا۔
‏‏

تحریر: یاسر بزدار

''Corona and love''

A call came from a familiar number of cigarette smoke on the roof at night.

Hello.. The same voice that has been around for years. how are you.. I'm fine. How are you? Recognize me - Caller asked.

Can you be forgotten? I want to meet Why?? Well, I wondered ... How did the idea come to me after so many years of breakup? I'm ashamed of my betrayal. I deceived you

A whispering voice said, "Forget the past and tell."

Meeting at night ...

The steps on the leaves were coming towards me.

He registered his lips on my lips as he moved my arms around my neck.

Why did he leave me? I was compelled.

Why were you bothering to meet her ??

Now it is my turn to come closer to my ear and speak.

Casey in turn began to look up with amazed eyes.

I want corona

The steps were slowly going away and Corona seemed to come closer.

Written By : Yasir Buzdar